مبارک ہو عشرت کا ہنگام آیا
مبارک ہو عشرت کا ہنگام آیا
وہ ساقی لیے شیشہ وجام آیا
اسی کے سہارے کٹیں غم کی گھڑیاں
برے وقت درد جگر کام آیا
کروں کیوں نہ میں اپنی قسمت پہ نازش
مرے سر محبت کا الزام آیا
تڑپ کر وہ آپ آئے میرے سرہانے
دم واپسیں دل بہت کام آیا
جو شام الم ڈوبتے دل کو دیکھا
نظر آفتاب لبِ بام آیا
تڑپتے تڑپتے کٹی عمر ساری
نہ آرام پایا نہ آرام آیا
نشیمن کے فاقے بھلا کیا برے تھے
میں دانے کی خاطر تہہ دام آیا
تڑپ کر کہا دل نے لبیک قدسیؔ
کہیں سے محبت کا پیغام آیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 250)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.