سمجھتے ہو نئی جس کو حقیقت وہ پرانی ہے
سمجھتے ہو نئی جس کو حقیقت وہ پرانی ہے
مرے دل پر ہمیشہ سے تمہاری حکمرانی ہے
ہمارے جوش گر یہ کی یہ چھوٹی سی کہانی ہے
جدھر دیکھو زمانے میں ادھر پانی ہی پانی ہے
تمہارا غم خدا رکھے شریکِ زندگانی ہے
میں اس قابل نہیں لیکن تمہاری مہربانی ہے
نہ جانے کیوں ہمیں وہ دیکھ کر ہنستے ہیں محفل میں
محبت میں ہمارا رنگ رخ کیا زعفرانی ہے
بہار زندگی پر اس قدر نازاں نہ ہو غافل
بہارِ زندگی کا کیا یہ دنیا دارِ فانی ہے
اٹھا کر ہاتھ سینے پر بھی رکھنا ہوگیا مشکل
گیا ہے جب سے دل افسوس اتنی ناتوانی ہے
دم بادۂ کشی یہ وہم ہوتا ہے کہ ساغر میں
مئے الفت بھری ہے یا شرابِ ارغوانی ہے
ادھر تو دید کی دھن میں لگائی رٹ ہے ارنی کی
ادھر سے دم بدم آتی صدائے لن ترانی ہے
نبی کے نام اقدس پر ہوا ہے خاتمہ جس کا
شمیمؔ اس شخص کی مرگ اک حیاتِ جاودانی ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 190)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.