Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سمجھتے ہو نئی جس کو حقیقت وہ پرانی ہے

شمیم فتح پوری

سمجھتے ہو نئی جس کو حقیقت وہ پرانی ہے

شمیم فتح پوری

سمجھتے ہو نئی جس کو حقیقت وہ پرانی ہے

مرے دل پر ہمیشہ سے تمہاری حکمرانی ہے

ہمارے جوش گر یہ کی یہ چھوٹی سی کہانی ہے

جدھر دیکھو زمانے میں ادھر پانی ہی پانی ہے

تمہارا غم خدا رکھے شریکِ زندگانی ہے

میں اس قابل نہیں لیکن تمہاری مہربانی ہے

نہ جانے کیوں ہمیں وہ دیکھ کر ہنستے ہیں محفل میں

محبت میں ہمارا رنگ رخ کیا زعفرانی ہے

بہار زندگی پر اس قدر نازاں نہ ہو غافل

بہارِ زندگی کا کیا یہ دنیا دارِ فانی ہے

اٹھا کر ہاتھ سینے پر بھی رکھنا ہوگیا مشکل

گیا ہے جب سے دل افسوس اتنی ناتوانی ہے

دم بادۂ کشی یہ وہم ہوتا ہے کہ ساغر میں

مئے الفت بھری ہے یا شرابِ ارغوانی ہے

ادھر تو دید کی دھن میں لگائی رٹ ہے ارنی کی

ادھر سے دم بدم آتی صدائے لن ترانی ہے

نبی کے نام اقدس پر ہوا ہے خاتمہ جس کا

شمیمؔ اس شخص کی مرگ اک حیاتِ جاودانی ہے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 190)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے