تو ہی ہے مری یہ بود و بقا تو اور نہیں میں اور نہیں
تو ہی ہے مری یہ بود و بقا تو اور نہیں میں اور نہیں
دیکھا جو اپنے کو تو ہی ملا تو اور نہیں میں اور نہیں
تو ہی عدم کا تھا پردہ نشیں مرے دل کے مکاں کا ہے تو ہی مکیں
مری ہستی ہے سب یہ ظہور ترا تو اور نہیں میں اور نہیں
مرے ہوش ربا نے ہے فضل کیا مجھے راز خدائی اپنا دیا
مری روح میں روح ملا کے کہا تو اور نہیں میں اور نہیں
کہتا ہے یہ مجھ سے میرا صنم کہ ہیں ایک ہی یہ دونوں حدوث و قدم
کچھ فرق نہیں اس میں ہے ذرا تو اور نہیں میں اور نہیں
مردان صفیؔ مرا ماہ لقا ہے میری ہی شکل میں جلوہ نما
مجھ سے یہ کہتا ہے کہہ دے کھلا تو اور نہیں میں اور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.