تاب ہر اک آنکھ کب لاتی ہے تیرے نور کی
دیدۂ موسیٰ ہو تو دیکھے تجلی طور کی
اوپری تجھ کو خدا نے دی ہے صورت نور کی
تیری ایڑی پر کروں صدقے میں چوٹی حور کی
بار عصیاں سے خمیدہ ہو گیا ہے قد راست
بوجھ اٹھانے سے کمر جھک جاتی ہے مزدور کی
کس قدر تجھ کو حسیں پیدا کیا اللہ نے
او پری تجھ پر نہ کیوں کر رال ٹپکے حور کی
مے چھٹے گی مجھ سے کیوں کر مے کا ہے میرا خمیر
مجھ کو گھٹی میں پلائی ہے شراب انگور کی
خط کے آتے ہی دیا عاشق کو بوسہ یار نے
شام کا وقت آیا اجرت مل گئی مزدور کی
دعوئ باطل الوہیت کا تھا فرعون کو
پھر خداوندی کہاں جب بندگی منظور کی
دل نہ دے اپنا پری زادوں پہ دیوانہ نہ ہو
دیو کی خصلت ہے ان میں گو ہے صورت حور کی
جلوۂ دیدار کا اک شوخ کے کشتہ ہوں رندؔ
میری تربت پر لگانا لوح سنگ طور کی
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 184)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.