وہ جام مئے عشق پلا دے مجھے ساقی
قربان تیرے مدہوش بنا دے مجھے ساقی
اصلا نہ رہے اپنے سرو پا کی خبر کچھ
صوفی کی محبت میں مٹادے مجھے ساقی
بیتاب بہت رویت مرشد کے لئے ہوں
اس درد جگر کی تو دوا دے مجھے ساقی
جو صوفیِ مست مئے عرفان خدا ہیں
ان کا ہی تو مستانہ بنادے مجھے ساقی
یہ بلبل دل مست محبت میں ہے جس کی
دیدار اسی گل کا دکھا دے مجھے ساقی
پیاسا نہ مجھے ساقی کوثر کے لئے رکھ
للہ مئے ہوش ربا دے مجھے ساقی
آ نکلا ہوں دروازے پہ میں تیری بھٹک کر
میخانۂ صوفی کا پتا دے مجھے ساقی
سر اپنا اٹھاؤں نہ در پیر مغاں سے
مستی میں یہ توفیق خدا دے مجھے ساقی
تا حشر نہ پھر ہوش میں آؤں میں تجملؔ
جام مئے عرفان وہ پلا دے مجھے ساقی
- کتاب : ریاض صوفی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.