کمال اس میں تو ہے تیری دسترس کا بھی
کمال اس میں تو ہے تیری دسترس کا بھی
وگرنہ کام نہیں یہ کسی کے بس کا بھی
یقین ہم کو بھی تھا تم نہ سہہ سکو گے اسے
ہمارا درد نہیں ہے کسی کے بس کا بھی
ترے خیال کے مانند اڑتا پھرتا ہے
پرندہ اپنا نہیں ہے کسی قفس کا بھی
ہمارے جھنڈ میں لگتا ہے تنہا تنہا سا
کبوتر آیا ہے اڑ کر ترے کلس کا بھی
بغیر اس کے مکمل نہیں حکایت گل
کیا ہے ذکر محبت میں خار و خس کا بھی
چمن میں پھر سے نیا انقلاب لانے کو
بہت ہے آج یہاں ساتھ آٹھ دس کا بھی
توجہ تیری اسے چاہئے تمیمؔ بہت
یہ دل ہمارا ہے محتاج داد رس کا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.