عاشق ہوں کہہ رہا ہوں کہ پوری ہو آرزو
عاشق ہوں کہہ رہا ہوں کہ پوری ہو آرزو
محفل میں تیری بیٹھ کے میں بھی ہوں سرخرو
سب زاہدوں کو پڑھ کے غزل وجد آگیا
میں نے غزل لکھی تھی کبھی ہوکے با وضو
راہ طلب میں مر گیا مجنوں تو کیا ہوا
مر کے بھی آج زندہ ہے وہ قیس خوبرو
باد صبا تو کوچۂ جاناں سے آتی ہے
اس واسطے کہ تجھ سے تو آئی ہے اس کی بو
ان کو نہیں ہے فکر زمانے کی ہو بھی کیوں
جب دو دیوانے بیٹھ کے کرتے ہیں گفتگو
اس کا بیاں نہ کرنا بھی گویا بیان ہے
اس کے سکوت میں بھی ہے پوشیدہ گفتگو
آخر کو راس آہی گئیں صحبتیں تمیمؔ
یعنی تری ادا ہے ادا اس کی ہو بہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.