تنہا نہ دل ہی لشکر غم دیکھ ٹل گیا
تنہا نہ دل ہی لشکر غم دیکھ ٹل گیا
اس معرکے میں پائے تحمل بھی چل گیا
ہیں گرم گفتگو گل و بلبل چمن کے بیچ
ہوگا خلل صبا جو کوئی پات مل گیا
اس شمع رو سے قصد نہ ملنے کا تھا ہمیں
پر دیکھتے ہی موم صفت دل پگھل گیا
منعم تو یاں خیال عمارت میں کھو نہ عمر
لے کون اپنے ساتھ یہ قصر و محل گیا
لاگی نہ غیر یاس حیات امید ہاتھ
دنیا سے جو گیا کف افسوس مل گیا
اس راہ رو نے دم میں کیا طے رہ عدم
ہستی کے سنگ سے جو شرر سا اچھل گیا
دیکھا ہر ایک ذرے میں اس آفتاب کو
جس چشم سے کہ بے بصری کا خلل گیا
گزری شب شباب ہوا روز شیب اخیر
کچھ بھی خبر ہے قافلہ آگے نکل گیا
قابل مقام کے نہیں بیدارؔ یہ سرائے
منزل ہے دور خواب سے اٹھ دن تو ڈھل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.