Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تنہا نہ دل ہی لشکر غم دیکھ ٹل گیا

میر محمد بیدار

تنہا نہ دل ہی لشکر غم دیکھ ٹل گیا

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    تنہا نہ دل ہی لشکر غم دیکھ ٹل گیا

    اس معرکے میں پائے تحمل بھی چل گیا

    ہیں گرم گفتگو گل و بلبل چمن کے بیچ

    ہوگا خلل صبا جو کوئی پات مل گیا

    اس شمع رو سے قصد نہ ملنے کا تھا ہمیں

    پر دیکھتے ہی موم صفت دل پگھل گیا

    منعم تو یاں خیال عمارت میں کھو نہ عمر

    لے کون اپنے ساتھ یہ قصر و محل گیا

    لاگی نہ غیر یاس حیات امید ہاتھ

    دنیا سے جو گیا کف افسوس مل گیا

    اس راہ رو نے دم میں کیا طے رہ عدم

    ہستی کے سنگ سے جو شرر سا اچھل گیا

    دیکھا ہر ایک ذرے میں اس آفتاب کو

    جس چشم سے کہ بے بصری کا خلل گیا

    گزری شب شباب ہوا روز شیب اخیر

    کچھ بھی خبر ہے قافلہ آگے نکل گیا

    قابل مقام کے نہیں بیدارؔ یہ سرائے

    منزل ہے دور خواب سے اٹھ دن تو ڈھل گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے