شہرِ وفا میں اجنبی چہرہ کوئی نہ تھا
شہرِ وفا میں اجنبی چہرہ کوئی نہ تھا
اپنا میں کہہ سکوں جسے ایسا کوئی نہ تھا
چیخیں نکل رہی تھیں مرے انگ انگ سے
یہ اور بات ہے انہیں سنتا کوئی نہ تھا
کانٹوں پہ چل کے آنا پڑا زندگی کے پاس
اس کے سوائے دوسرا رستہ کوئی نہ تھا
میں سن رہا تھا اپنے ہی بارے میں گفتگو
حالانکہ میرے سامنے گویا کوئی نہ تھا
پیا سے تھے یوں تو بزم میں کچھ اور لوگ بھی
میں جس قدر تھا اتنا تو پیاسا کوئی نہ تھا
تنویرؔ کا قیام تھا اس پیڑ کے تلے
جس کی کسی بھی شاغ پہ پتا کوئی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.