جگر کے زخم غم دیکھیں نظر کی بے خودی دیکھیں
جگر کے زخم غم دیکھیں نظر کی بے خودی دیکھیں
کہاں فرصت کہ ہم جلوؤں کی شانِ دلبری دیکھیں
جنہیں مرگ محبت سے محبت ہے وہ دیوانے
خوشی کی زندگی دیکھیں نہ غم کی زندگی دیکھیں
ہماری غیرتِ دیوانگی کو کب گوارا ہے
بہاروں سے ملائیں آنکھ پھولوں کی ہنسی دیکھیں
قفس کی قید تنہائی پہ کیوں آنسو بہائیں ہم
بچھا ہر صحنِ گلشن میں جو دام شبنمی دیکھیں
غرورِ حسن شانِ عشق کا تو یہ تقاضا ہے
نہ تم ہم کو کبھی دیکھو نہ ہم تم کو کبھی دیکھیں
خدا رکھے مری شامِ غریباں کے حسیں منظر
سنواریں اپنی زلفوں کو نہ آئینہ کبھی دیکھیں
صدا آتی ہے یہ شام وسحر گورِ غریباں سے
کہ اہلِ زندگی آ کر مآل زندگی دیکھیں
سمجھ پائیں وہ کیوں کر ڈوبنے والوں کی مشکل کو
کہ جو ساحل ہی سے موج بلا کی برہمی دیکھیں
تپشؔ ہم اس قدر پابندِ آئینِ محبت ہیں
سمجھ لیں مل گیا ساحل جو کشتی ڈوبتی دیکھیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 90)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.