تیری نظروں پہ تصدق آج اہل ہوش ہیں
تیری نظروں پہ تصدق آج اہل ہوش ہیں
جان جاں تیری نگاہیں میکدہ بر دوش ہیں
عشق میں اہل وفا کتنے اذیت کوش ہیں
خون دل کا ہو رہا ہے لب مگر خاموش ہیں
اے نگاہ شوق کس منزل میں لے آئی مجھے
دونوں عالم جلوہ گاہ یار میں روپوش ہیں
مجھ کو تنہا دیکھنے والے نہ سمجھیں راز عشق
میری تنہائی کے لمحے یار کے آغوش ہیں
سرمدؔ و منصورؔ و شبلیؔ کی نظر سے دیکھیے
ہوش والے ہیں وہی دنیا میں جو بے ہوش ہیں
لن ترانی کی صدا پر مسکرایا تھا کوئی
جتنے ذرے طور میں تھے آج تک بے ہوش ہیں
اے فناؔ بادہ کشی میں یہ انہی کا ہے کرم
ان کی مست آنکھوں سے پی کر بھی سراپا ہوش ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.