Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیرے حیرت زدگاں اور کہاں جاتے ہیں

میر محمد بیدار

تیرے حیرت زدگاں اور کہاں جاتے ہیں

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    تیرے حیرت زدگاں اور کہاں جاتے ہیں

    کہیے گر آپ سے جاتے ہیں تو ہاں جاتے ہیں

    وے نہیں ہم کہ ترے جور سے اٹھ جاتے ہیں

    جی ہے جب لگ نہیں اے جان جہاں جاتے ہیں

    کون وہ قابل کشتن ہے بتاؤ ہم کو

    آپ جو اس پہ لئے تیر و کماں جاتے ہیں

    جیوں نگیں رو سیہی نام سے یاں حاصل ہے

    نامور وے ہیں جو بے نام و نشاں جاتے ہیں

    سنگ ہستی سے کہ تھا مانع راہ مقصود

    جست کر مثل شرر گرم رواں جاتے ہیں

    تجھ کو فہمید کہاں شیخ کہ سمجھے یہ رمز

    واں نہیں بار ملک یار جہاں جاتے ہیں

    مجھ کو اس طفل پری رو نے کیا دیوانہ

    ہوش سے دیکھ جسے پیر و جواں جاتے ہیں

    غیر جوہر نہیں اعراض سے ان کو کچھ کام

    رنگ و بو پر نہیں صاحب نظراں جاتے ہیں

    خواب بیدارؔ مسافر کے نہیں حق میں خوب

    کچھ بھی ہے تجھ کو خبر ہم سفراں جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 63)
    • Author : میر محمد بیدارؔ
    • مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے