Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیری جھلک نگاہ کے ہر زاویے میں ہے

مظفر وارثی

تیری جھلک نگاہ کے ہر زاویے میں ہے

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    تیری جھلک نگاہ کے ہر زاویے میں ہے

    دیکھوں تو شکل اپنی مرے آئنے میں ہے

    لٹکی ہوئی ہے روح کی سولی پہ زندگی

    سانسوں کا سلسلہ ہے کہ رسی گلے میں ہے

    کانٹوں کی پیاس نے مجھے کھینچا برہنہ پا

    جیسے بھری سبیل ہر اک آبلے میں ہے

    سانسوں کی اوٹ لے کے چلا ہوں چراغ دل

    سینے میں جو نہیں وہ گھٹن راستے میں ہے

    میری صدا کے پھول چڑھاتے ہیں مجھ پہ لوگ

    زندہ تو ہوں مگر مرا فن مقبرے میں ہے

    ڈالوں کہاں پڑاؤ کہ رستے بھی ہیں رواں

    منزل کہاں ملے کہ وہ خود قافلے میں ہے

    میں تجھ کو چاہتا ہوں گو حاصل نہ کر سکوں

    لذت وہ قرب میں کہاں جو فاصلے میں ہے

    پایا صلہ یہ تجھ کو مظفرؔ نے ڈھونڈھ کر

    شامل اب اس کا نام بھی تیرے پتے میں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے