تیری جھلک نگاہ کے ہر زاویے میں ہے
تیری جھلک نگاہ کے ہر زاویے میں ہے
دیکھوں تو شکل اپنی مرے آئنے میں ہے
لٹکی ہوئی ہے روح کی سولی پہ زندگی
سانسوں کا سلسلہ ہے کہ رسی گلے میں ہے
کانٹوں کی پیاس نے مجھے کھینچا برہنہ پا
جیسے بھری سبیل ہر اک آبلے میں ہے
سانسوں کی اوٹ لے کے چلا ہوں چراغ دل
سینے میں جو نہیں وہ گھٹن راستے میں ہے
میری صدا کے پھول چڑھاتے ہیں مجھ پہ لوگ
زندہ تو ہوں مگر مرا فن مقبرے میں ہے
ڈالوں کہاں پڑاؤ کہ رستے بھی ہیں رواں
منزل کہاں ملے کہ وہ خود قافلے میں ہے
میں تجھ کو چاہتا ہوں گو حاصل نہ کر سکوں
لذت وہ قرب میں کہاں جو فاصلے میں ہے
پایا صلہ یہ تجھ کو مظفرؔ نے ڈھونڈھ کر
شامل اب اس کا نام بھی تیرے پتے میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.