ترے عشق میں زندگانی لٹا دی
عجب کھیل کھیلا جوانی لٹا دی
نہیں دل میں داغ تمنا بھی باقی
انہیں پر سے ان کی نشانی لٹا دی
کچھ اس طرح ظالم نے دیکھا کہ ہم نے
نہ سوچا نہ سمجھا جوانی لٹا دی
تمہارے ہی کارن تمہاری بدولت
تمہاری قسم زندگانی لٹا دی
اداؤں کو دیکھا نگاہوں کو دیکھا
ہزاروں طرح سے جوانی لٹا دی
غضب تو یہ ہے ہم نے محفل کی محفل
سنا کر وفا کی کہانی لٹا دی
جہاں کوئی دیکھا حسیں جلوہ آرا
وہیں ہم نے اپنی جوانی لٹا دی
نگاہوں سے ساقی نے صہبائے الفت
ستم یہ ہے تا دور ثانی لٹا دی
جوانی کے جذبوں سے اللہ سمجھے
جوانی جو دیکھی جوانی لٹا دی
بجھائی ہے پیاس آج دامن کی ہم نے
شراب نظر کر کے پانی لٹا دی
تمہیں پر سے بہزادؔ نے بے خودی میں
کیا دل تصدق جوانی لٹا دی
مأخذ :
- کتاب : کاروانِ غزل (Pg. 77)
- Author : فاروق ارگلیؔ
-
مطبع : فرید بک ڈپوٹ
(2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.