ترے کوچے کا رہنما چاہتا ہوں
ترے کوچے کا رہنما چاہتا ہوں
مگر غیر کا نقش پا چاہتا ہوں
جہاں تک ہو تجھ سے جفا چاہتا ہوں
کہ میں امتحان وفا چاہتا ہوں
میں جلوہ ترا برملا چاہتا ہوں
کہ پردے کی صورت اٹھا چاہتا ہوں
خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں
میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں
کہاں رنگ وحدت کہاں ذوق وصلت
میں اپنے کو تجھ سے جدا چاہتا ہوں
برابر رہی حد یار و محبت
کسی کو میں بے انتہا چاہتا ہوں
کہاں ہے تری برق جوش تجلی
کہ میں ساز و برگ فنا چاہتا ہوں
وہ جب کھو چکے اپنی ہستی سے مجھ کو
تو کہتے ہیں اب میں ملا چاہتا ہوں
تمہارے سوا کچھ جو اب سوجھتا ہو
پر اس سے بھی میں کچھ سوا چاہتا ہوں
محمد کی امت کو تقلید موسیٰ
مگر میں بھی اب کچھ سنا چاہتا ہوں
جنون محبت میں پند عدو کیا
بھلا میں کسی کا برا چاہتا ہوں
طبیعت کی مشکل پسندی تو دیکھو
حسینوں سے ترک وفا چاہتا ہوں
جو دل میں نے چاہا تو کیا خاک چاہا
کہ دل بھی تو بے مدعا چاہتا ہوں
یہ حسرت کی لذت یہ ذوق تمنا
شب وصل ان سے حیا چاہتا ہوں
سوا اس کے میں کیا کہوں تم سے آسیؔ
کہ درویش ہو تم دعا چاہتا ہوں
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 42)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.