تری ایک ترچھی نگاہ نے مرے دل سے پردہ اٹھا دیا
تری ایک ترچھی نگاہ نے مرے دل سے پردہ اٹھا دیا
جو کرشمہ پیش نظر نہ تھا مجھے ایک پل میں دکھا دیا
تری شان کا میں نشان ہوں مجھے عشق نے یہ پتہ دیا
کھلی آنکھ سے تجھے دیکھنا مرے دل نے مجھ کو بتا دیا
مجھے اپنے دل پہ نظر نہ تھی کبھی اس صدا کی خبر نہ تھی
جرس الست بربکم جو سنا نہ تھا وہ سنا دیا
تری شکل آنکھوں میں رہ گئی نہ ہوا رہی نہ ہوس رہی
وہ جو نقش خواب و خیال تھا میرے دل سے تو نے مٹا دیا
تو ہی تو ہے تیری نگاہ میں تو ہی مہر میں تو ہی ماہ میں
یہ اثر ہے تیرے کمال کا جو عزیزؔ کر کے سوجھا دیا
- کتاب : عرفان عزیز انتخاب کلام اردو (Pg. 22)
- Author : عزیز صفی پوری
- مطبع : شعبۂ اردو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی (1946)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.