Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

توڑ کر عہد اپنا وہ بد عہد چلتا ہو گیا

شاہ اکبر داناپوری

توڑ کر عہد اپنا وہ بد عہد چلتا ہو گیا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    توڑ کر عہد اپنا وہ بد عہد چلتا ہو گیا

    میں تو کیا سمجھا ہوا تھا یا خدا کیا ہو گیا

    عاشقوں سے بھی کبھی دنیا نہیں خالی رہی

    میں نے پردہ کر لیا تو قیس پیدا ہو گیا

    دیکھ کر آئینہ سجدے شکر کے کرتا ہے قیس

    یعنی کل مجنوں تھا میں اور آج لیلیٰ ہو گیا

    میرے دل کو ہر طرف سے ان بتوں نے ڈھا دیا

    ہائے یہ اللہ کا گھر تھا جو صحرا ہو گیا

    تھی بشر کے واسطے بازار دنیا کی نمود

    دیکھنے آیا تماشہ خود تماشہ ہو گیا

    دیکھ کر اس حور کو پریاں بھی یہ کہنے لگیں

    یہ حسیں انساں پریوں کا تماشہ ہو گیا

    لکھ گیا دیوانوں کی فہرست میں میرا بھی نام

    شکر ہے اس زلف عنبر بو کا سودا ہو گیا

    دیکھتا ہی رہ گیا میں مشتری کا اپنے منہ

    چھین کر ہاتھوں سے میرا دل وہ چلتا ہو گیا

    دو حسینوں میں مرے دل کے لئے تکرار ہے

    دام اتنے بڑھ گئے آپس میں جھگڑا ہو گیا

    ایک معشوقہ تو دنیا دوسرا دین متین

    اب جسے دے دے خدا میں تو خدا کا ہو گیا

    خیر ہو عشاق کی صف میں ہے کیوں اکبرؔ کھڑا

    متقی انسان تھا یہ آج اسے کیا ہو گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے