Sufinama

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

خواجہ میر درد

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

    جس لیے آئے تھے سو ہم کر چلے

    زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے!

    ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے

    کیا ہمیں کام ان گلوں سے اے صبا

    ایک دم آئے ادھر، اودھر چلے

    دوستو! دیکھا تماشا یاں کا سب

    تم رہو خوش ہم تو اپنے گھر چلے

    آہ! بس مت جی جلا تب جانیے

    جب کوئی افسوں ترا اس پر چلے

    ایک میں دل ریش ہوں ویسا ہی دوست

    زخم کتنوں کے سنا ہے بھر چلے

    شمع کے مانند ہم اس بزم میں

    چشم تر آئے تھے دامن تر چلے

    ڈھونڈھتے ہیں آپ سے اس کو پرے

    شیخ صاحب چھوڑ گھر ،باہر چلے

    ہم نہ جانے پائے باہر آپ سے

    وہ ہی آڑے آ گیا جیدھر چلے

    ہم جہاں میں آئے تھے تنہا ولے

    ساتھ اپنے اب اسے لے کر چلے

    جوں شرر اے ہستیٔ بے بود یاں

    بارے ہم بھی اپنی باری بھر چلے

    ساقیا! یاں لگ رہا ہے چل چلاؤ

    جب تلک بس چل سکے، ساغر چلے

    دردؔ کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب

    کس طرف سے آئے تھے کیدھر چلے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے