چھپ کے کہتا ہے انالحق کوئی میخانے میں
چھپ کے کہتا ہے انالحق کوئی میخانے میں
روح منصور ہے بوتل میں کہ پیمانے میں
کس نے چھڑکا ہے لہو دل کا صنم خانے میں
سرخیاں خون کی ہیں حسن کے افسانے میں
خواب تخلیق جنوں خاک میں ملنا تعبیر
کھینچ لائی مری مٹی مجھے ویرانے میں
دل مردہ سے محبت نے مسیحائی کی
پھونک دی روح جنوں کی ترے دیوانے میں
مجھ سے پوچھے نہ حرم وجہ سجود بے قید
راز کی بات کہا کرتا ہوں میخانے میں
بے نیازی کی ادا بے خبری کی عادت
پینے والوں میں ہے یا آپ کے دیوانے میں
شاد آباد رہیں دل کے جلانے والے
بھر دیا درد مری زیست کے افسانے میں
شعلہ طور ہے اس آڑ میں یا شمع کی آگ
نہیں پروانہ کوئی اور ہے پروانے میں
نہیں اے شیخ کم وبیش ثواب اور گناہ
توبہ کرلیتا ہوں ہر گھونٹ پہ میخانے میں
داستان ازل وخلق ہے مجھ سے مشہور
میرا قصہ مری تصویر ہر افسانے میں
اختیار ہوس بادہ تولاؔ معلوم
جبر ہی جبر ہے تخلیق کے میخانے میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 87)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.