Font by Mehr Nastaliq Web

چھپ کے کہتا ہے انالحق کوئی میخانے میں

تولا بدایونی

چھپ کے کہتا ہے انالحق کوئی میخانے میں

تولا بدایونی

چھپ کے کہتا ہے انالحق کوئی میخانے میں

روح منصور ہے بوتل میں کہ پیمانے میں

کس نے چھڑکا ہے لہو دل کا صنم خانے میں

سرخیاں خون کی ہیں حسن کے افسانے میں

خواب تخلیق جنوں خاک میں ملنا تعبیر

کھینچ لائی مری مٹی مجھے ویرانے میں

دل مردہ سے محبت نے مسیحائی کی

پھونک دی روح جنوں کی ترے دیوانے میں

مجھ سے پوچھے نہ حرم وجہ سجود بے قید

راز کی بات کہا کرتا ہوں میخانے میں

بے نیازی کی ادا بے خبری کی عادت

پینے والوں میں ہے یا آپ کے دیوانے میں

شاد آباد رہیں دل کے جلانے والے

بھر دیا درد مری زیست کے افسانے میں

شعلہ طور ہے اس آڑ میں یا شمع کی آگ

نہیں پروانہ کوئی اور ہے پروانے میں

نہیں اے شیخ کم وبیش ثواب اور گناہ

توبہ کرلیتا ہوں ہر گھونٹ پہ میخانے میں

داستان ازل وخلق ہے مجھ سے مشہور

میرا قصہ مری تصویر ہر افسانے میں

اختیار ہوس بادہ تولاؔ معلوم

جبر ہی جبر ہے تخلیق کے میخانے میں

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 87)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے