مہر و وفا کا جو ہے اک حسین پیکر
اربابِ عشق اس کو دیتے ہیں نامِ دلبر
اشکوں کا دیپ اکثر پلکوں پہ میں سجا کر
ظلمت سرائے دل کو کر دیتا ہوں منور
آمادۂ سفر ہوں منزل کی جستجو میں
ہیں راستے میں گرچہ لاکھوں، ہزاروں پتھر
عزمِ جواں کے تیشوں سے کردو ریزہ ریزہ
غم کا پہاڑ ہو یا پھر مشکلوں کا خیبر
خُلق و وفا، مروت کا جگ میں ہو اجالا
پیدا اگر ہوں ہم میں انسانیت کے جوہر
آئینِ مصطفیٰ سے گر منحرف نہ ہوتے
کھاتے نہ پھر مسلماں در در کی آج ٹھوکر
زم زم کا پھر سے چشمہ ابلے گا تازہ تازہ
بنجر زمین پہ دیکھو تم ایڑیاں رگڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.