الفتوں کے دائرے اچھے لگے
الفتوں کے دائرے اچھے لگے
چاہتوں کے سلسلے اچھے لگے
ہجر کلفت درد پیہم اضطراب
درد کے سب زاویے اچھے لگے
تارے گننا اشک سے کرنا وضو
عشق تیرے رت جگے اچھے لگے
زیست کے دریا میں سطح آب پر
رنج و غم کے بلبلے اچھے لگے
حسرتوں کی لاش رکھ کر سامنے
پڑھنا اس پر مرثیے اچھے لگے
ایک سے مانگا ہزاروں نے دیے
مفت کے یہ مشورے اچھے لگے
شاعری تصنیف خدمت قوم کی
مجھ کو تینوں مشغلے اچھے لگے
زندگی میں ساتھ چلنے کے لیے
آپ جیسے منچلے اچھے لگے
اپنی منزل کی رکھے نہ جو خبر
کس طرح وہ قافلے اچھے لگے
شہ جہاں تم کو مبارک تاج ہو
ہم کو اپنے مقبرے اچھے لگے
سن کے احمد کی غزل وہ کہہ اٹھے
یہ ردیف و قافیے اچھے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.