اس دنیا میں یوں تو ملے ہیں پیار کے دعویدار بہت
اس دنیا میں یوں تو ملے ہیں پیار کے دعویدار بہت
مشکل میں کام ایک نہ آیا دیکھے ہم نے یار بہت
پیار کی راہیں اول اول سہل دکھائی دیتی تھیں
آخر آخر علم ہوا یہ منزل ہے دشوار بہت
منہ کے میٹھے من کے کھوٹے جان کے وہ دشمن نکلے
اس نگری میں جن کو ہم نے سمجھا تھا غم خوار بہت
جن آنکھوں میں ڈوب کے ہم نے چاہا تھا سکھ پائیں گے
ان آنکھوں میں ڈوب کے ہم نے پائے ہیں آزار بہت
قسمت سے ملتا ہے ساحل امیدوں کی کشتی کو
ساحل سے ساحل تک ورنہ پھیلے ہیں منجدھار بہت
آپ کے گیتوں کی دنیا میں بات انوکھی ہے پیارے
شعر اس رنگ میں کہنے والے دیکھے ہیں فن کار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.