یہ سنسار ہے تیری رچنا یہ جگ تیری مایا ہے
یہ سنسار ہے تیری رچنا یہ جگ تیری مایا ہے
مجھ پر پردہ ڈال کے تونے کیسا کھیل رچایا ہے
کتنی سندر کتنی پیاری پھلواری ہے دنیا کی
پھولوں اور کانٹوں نے مل کر کیسا رنگ جمایا ہے
چندرما اور سورج دونوں تجھ سے ہی لیتے ہیں جیوتی
دھرتی اور آکاش پہ تیرے روپ کا اجلا سایا ہے
اجیاروں کے سنگ اندھیرے پھولوں کے سنگ کانٹے ہیں
دن کا ساتھی رین سہانی دھوپ کا ساتھی سایا ہے
تاروں کی لشکار میں تونے پھولوں کی مہکار میں تونے
کیسے کیسے بھیس میں تونے اپنا روپ چھپایا ہے
جس نے تجھ کو من سے چاہا جوت ملی ہے جوتی میں
رنگ میں تیرے جو بھی ڈوبا جوتی جوت سمایا ہے
بستی بستی جنگل جنگل ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہار گئے
من مندر کے دوار کھلے تو تیرا درشن پایا ہے
تیری مہما تو ہی جانے اور نہ جانے داتا کوئے
سوچ سوچ کر کھوج کھوج کر ہاتھ یہی کچھ آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.