تیری کھوج میں بستی بستی جنگل جنگل چھان پھرے
تیری کھوج میں بستی بستی جنگل جنگل چھان پھرے
جیسے ہم انجان گئے تھے ویسے ہی انجان پھرے
درشن جل کے پیاسے نیناں بن درشن پتھرا بھی گئے
نینوں کی جوتی کا آخر دے کر ہم بلدان پھرے
کھوج نہ پایا اس مندر کا جس میں واس ہے پیتم کا
پلک پلک پر کیا کیا لے کر پوجا کا سامان پھرے
دھول پیا کے چرن کنول کی ماتھے تلک لگانے کو
مسجد مسجد مندر مندر ہم اک اک استھان پھرے
کس کارن آیا تھا جگ میں آنے کا کیا مطلب تھا
بھول کے سب کچھ دھن دولت کے پیچھے ہر انسان پھرے
پی درشن کی خاطر ہم نے بھگون بھیس بنایا تھا
جوگی بن کر نکلے تھے ہم روگی لے کر جان پھرے
پی کے رنگ بھون تک پایا رستہ سوچ کی لہروں کا
درشن جل کے پیاسے نیناں لے کر ہم حیران پھرے
روپ نگر میں پی کے کارن گئے بڑے ارمانوں سے
روپ نگر کے کنج کنج میں کھا کر نیناں بان پھرے
ہم اس کو پہچان ہی لیں گے اک دن من کے درپن میں
لاکھ وہ گوری سندر مکھ پر روپ کا گھونگھٹ تان پھرے
سچی جوت جلا کر دیکھے کوئی من کے مندر میں
پریم بھاو سے پیچھے پیچھے بندے کے بھگوان پھرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.