پریم کی آگ میں ایسے جل
پریم کی آگ میں ایسے جل
ماتھے پر بھی پڑے نہ بل
دکھ اور سکھ کی بات نہ چھیڑ
دکھ سکھ ہے کرموں کا پھل
جیون آخر سپنا ہے
کیا کٹیا کیا شیش محل
پریم کی اگنی میں اک دن
آنسو بھی جاتے ہیں جل
برہا میں بن جاتا ہے
سال سال کا اک اک پل
جو کرنا ہے کر لے آج
آج نہ پھر آئے گی گل
ہونی ہو کر رہتی ہے
سوچ نہ اس کا کوئی حل
پریم کی راہ میں کانٹے ہیں
تو پھولوں سے بھی کومل
میں بن باسی دکھیارا
رک جا میرے ساتھ نہ چل
روپ رنگ پر ناز نہ کر
جائے گا یہ سورج ڈھل
ہونا چاہے تو جو امر
پی لے پریم کا گنگا جل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.