دھیان محل میں بھی جو گوری آنے سے شرمائے
دھیان محل میں بھی جو گوری آنے سے شرمائے
درشن جل سے پھر کوئی کیسے نینن پیاس بجھائے
تاروں کی چلمن سے جھانکے پھولوں میں مسکائے
روپ نگر کی اس رانی کا گھونگھٹ کون اٹھائے
گورے مکھ پر کالی لٹ کچھ ایسی چھوی دکھلائے
چاند پہ جیسے جھوم جھوم کر ناگ کوئی لہرائے
دودھیا ساری میں دھمکے ہے یوں گوری کا روپ
جل دھارا کے نیچے جیسے کوئی آگ جلائے
چاند ہے جھومر تارے اس کی چولی کے ہیں پھول
گگن منڈل پر بیٹھی ہے وہ اپنی سیج سجائے
ہیں ہیں دھرتی کے اندھیارے وہ آکاش کی جوت
اندھیارا جوتی سے آخر کیوں کر نین ملائے
جنم جنم سے مدھر ملن کی آئی ہے یہی ریت
جان کرے جو ہنس کر ارپن درشن بھی وہی پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.