Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دھیان محل میں بھی جو گوری آنے سے شرمائے

طفیل ہشیارپوری

دھیان محل میں بھی جو گوری آنے سے شرمائے

طفیل ہشیارپوری

MORE BYطفیل ہشیارپوری

    دھیان محل میں بھی جو گوری آنے سے شرمائے

    درشن جل سے پھر کوئی کیسے نینن پیاس بجھائے

    تاروں کی چلمن سے جھانکے پھولوں میں مسکائے

    روپ نگر کی اس رانی کا گھونگھٹ کون اٹھائے

    گورے مکھ پر کالی لٹ کچھ ایسی چھوی دکھلائے

    چاند پہ جیسے جھوم جھوم کر ناگ کوئی لہرائے

    دودھیا ساری میں دھمکے ہے یوں گوری کا روپ

    جل دھارا کے نیچے جیسے کوئی آگ جلائے

    چاند ہے جھومر تارے اس کی چولی کے ہیں پھول

    گگن منڈل پر بیٹھی ہے وہ اپنی سیج سجائے

    ہیں ہیں دھرتی کے اندھیارے وہ آکاش کی جوت

    اندھیارا جوتی سے آخر کیوں کر نین ملائے

    جنم جنم سے مدھر ملن کی آئی ہے یہی ریت

    جان کرے جو ہنس کر ارپن درشن بھی وہی پائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے