Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تم کو کہتے ہیں کہ عاشق کی فغاں سنتے ہو

میر محمد بیدار

تم کو کہتے ہیں کہ عاشق کی فغاں سنتے ہو

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    تم کو کہتے ہیں کہ عاشق کی فغاں سنتے ہو

    یہ تو کہنے ہی کی باتیں ہیں کہاں سنتے ہو

    چاہ کا ذکر تمہاری میں کیا کس آگے

    کون کہتا ہے کہو کس کی زباں سنتے ہو

    کشش عشق ہی لائی ہے تمہیں یاں ورنہ

    آپ سے تھا نہ مجھے یہ تو گماں سنتے ہو

    ایک شب میرا بھی افسانۂ جاں سوز سنو

    قصے اوروں کے تو اے جان جہاں سنتے ہو

    وہ گل اندام جو آیا تو خجالت سے تمام

    زرد ہو جاؤ گے اے لالہ رخاں سنتے ہو

    ایک کے لاکھ سناؤں گا خبردار رہو

    اس طرف آئی اگر طبع رواں سنتے ہو

    آج کیا ہے کہو کیوں ایسے خفا بیٹھے ہو

    اپنی کہتے ہو نہ میری ہی میاں سنتے ہو

    کون ہے کس سے کروں درد دل اپنا اظہار

    چاہتا ہوں کہ سنو تم تو کہاں سنتے ہو

    یہ وہی شوخ ہے آتا ہے جو بیدارؔ کے ساتھ

    جس کو غارت گر دل آفت جاں سنتے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 75)
    • Author : میر محمد بیدارؔ
    • مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے