Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تمہیں کو جانا تمہیں کو سمجھے تمام عالم سے تنگ ہو کر

امیر مینائی

تمہیں کو جانا تمہیں کو سمجھے تمام عالم سے تنگ ہو کر

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    تمہیں کو جانا تمہیں کو سمجھے تمام عالم سے تنگ ہو کر

    دوئی کا وحدت میں دخل کیسا رہے ہمیشہ اکنگ ہو کر

    نہاں تھا آنا کہ ہو نہ ظاہر عیاں تھا جانا کہ سب ہوں باہر

    وہ دل میں آئے امنگ ہو کر گئے تو چہرے کا رنگ ہو کر

    غضب ہے انساں دم مصیبت کرے جو انساں سے بے وفائی

    کہ دیکھو چکی کی پاٹ کیسے بہم ہیں گردش میں سنگ ہو کر

    نہ کور باطن ہو اے برہمن ذرا تو چشم تمیز وا کر

    خدا کا بندہ بتوں کو سجدہ خدا خدا کر خدا خدا کر

    جو اٹھ کے پہلو سے انجمن میں وہ دور بیٹھے ہیں مجھ سے جا کر

    تڑپ نے درد جگر کے دل کو پٹک دیا ہے اٹھا اٹھا کر

    جو آنکھ کھولی تو کچھ نہ دیکھا سحر کو سنسان سب سرا تھی

    ہوا نہ ہم راہیوں سے اتنا کہ ساتھ لیتے مجھے جگا کر

    نہ بھول اس زندگی پہ غافل نہیں ہے کچھ اعتبار اس کا

    کہ راہ لے گی یہ اپنی اک دن عدم کا رستہ تجھے بتا کر

    اسی کا ہے رنگ یاسمن میں اسی کی بو باس نسترن میں

    جو کھڑکے پتا بھی اس چمن میں خیال آواز آشنا کر

    بلا ہے حرص و ہوائے دنیا کہ جس سے چکر میں سب ہیں انساں

    کیا پریشاں ان آندھیوں نے تمام ذروں کو خاک اڑا کر

    یہ کس کی تیغ جفا کا یا رب ہر ایک دل پر ہے رعب غالب

    ہلال کی ہے خمیدہ گردن سپہر چلتا ہے سر جھکا کر

    شبیہ مد نظر ہے کس کی کہ کوئی پوری نہیں اترتی

    مٹا دیے صانع ازل نے ہزاروں نقشے بنا بنا کر

    ہو بزم جاناں میں حشر برپا تڑپ کا دل کی یہ تھا تقاضا

    مگر بڑی مشکلوں سے روکا ادب نے زانو دبا دبا کر

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 60)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے