آہ بر لب غم بہ دل نالہ بہ کام آہی گیا
آہ بر لب غم بہ دل نالہ بہ کام آہی گیا
زندگی کو موت بننے کا پیام آہی گیا
اب جبین شوق کو سجدوں سے فرصت ہو گئی
دل جہاں جھکتا ہے آخر وہ مقام آہی گیا
بڑھتے بڑھتے آنسوؤں کی خشک سالی بڑھ گئی
ہچکیوں کی حد میں قلب تشنہ کام آہی گیا
عشق کی خود داریوں نے مجھ کو بخشا وہ مقام
جس جگہ مغرور نظروں کا سلام آہی گیا
نو عروسان چمن کے دامن گلرنگ پر
کیف بار اک ابر آہستہ خرام آہی گیا
شادباش اے جذب دل ذوق نظارہ شادباش
طالب بام نظر حسن تمام آہی گیا
ہچکیوں میں ہو گیا گم نارسائی کا گلہ
رہبرو ہستی کو منزل کا پیام آہی گیا
دیکھ کر شرمندۂ تکمیل تعمیر حیات
کشت و خوں کو زد پہ دنیا کا نظام آہی گیا
ڈھلتے ڈھلتے نور کے سانچے میں فطرت ڈھل گئی
آتے آتے درد دل انساں کے کام آہی گیا
میرے نغمے گونج اٹھے طرفہؔ فضائے قدس میں
قدسیوں کی بزم میں بھی میرا نام آہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.