تو نے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اٹھا دیا
تو نے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اٹھا دیا
شاہ نیاز احمد بریلوی
MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی
تو نے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اٹھا دیا
ہوئی محو حیرت بے خودی مجھے آئینہ سا بنا دیا
وہ جو نقش پا کی طرح ہی تھی نمود اپنے وجود کی
سو کشش سے دامن ناز نے اسے بھی زمیں سے مٹا دیا
کیا ہی چین خواب عدم میں تھا نہ تھا زلف یار کا کچھ خیال
سو جگا کے شور ظہور نے مجھے کس بلا میں پھنسا دیا
ذرا چھپ نگاہ رقیب سے پڑی اس گلی میں تھی میری خاک
تو نے ایک جھونکے میں اے صبا اسے لے وہاں سے اڑا دیا
رگ و پے میں آگ بھڑک اٹھی پھونکے ہے پڑا سبھی تن بدن
مجھے ساقیا مئے آتشیں کا یہ جام کیسا پلا دیا
یہ نہال شعلۂ حسن کا تیرا بڑھ کے سر بہ فلک ہوا
میری کاہ ہستی سے مشتعل ہوا سے یہ نہ نشوونما دیا
جب ہی جاکے مکتب عشق میں سبق مقام فنا لیا
جو لکھا پڑھا تھا نیازؔ نے سو وہ صاف دل سے بھلا دیا
- کتاب : Deewan-e-niyaaz beniyaaz (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.