تو سکوں نہیں کہ اماں نہیں تو دوا نہیں کہ دعا نہیں
تو سکوں نہیں کہ اماں نہیں تو دوا نہیں کہ دعا نہیں
مری زندگی کو بدل نہ دے تری کون سی وہ ادا نہیں
تو خدا نہیں تو نہیں سہی تو مگر خدا سے جدا نہیں
کوئی مجھ کو اتنا بتا تو دے ترے در پہ سجدہ روا نہیں
ترا راز دل پہ نہ کھل سکا جو کھلا تو بھید یہی کھلا
نہ ملا اسے نہ ملے گا تو تری ذات میں جو فنا نہیں
مجھے کیوں تلاش حرم رہے مجھے کیوں ہو دیر کی جستجو
ترے عکس رخ کی تجلیاں کوئی دل میں جلوہ نما نہیں
ترے غم نے مجھ کو جلا دیا تری یاد نے یہ دکھا دیا
تو الگ نہیں میں الگ نہیں تو جدا نہیں میں جدا نہیں
مے جوش و جذبہ و درد و غم رہ شوق عشق اثر طلب
ترے عاشقوں کو تری قسم ترے در سے کیا کیا ملا نہیں
بہ خدا مجھے یہ قبول ہے بہ خدا مجھے یہ یقین ہے
مرے درد و غم کی کوئی دوا ترے آستاں کے سوا نہیں
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 76)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.