Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اڑا کر رکھ دیے پرزے جگر کے

آسی غازیپوری

اڑا کر رکھ دیے پرزے جگر کے

آسی غازیپوری

MORE BYآسی غازیپوری

    اڑا کر رکھ دیے پرزے جگر کے

    اجی بل جائیے تیغ نظر کے

    یہ حالت ہو گئی زلفوں میں پھنس کر

    کہ اب مہمان ہیں ہم رات بھر کے

    خدا حافظ ہے اس گل کی کمر کا

    غضب جھونکے چلے باد سحر کے

    نہ تم نے قدر کچھ عاشق کی جانی

    بہت روؤ گے اب تم یاد کر کے

    اجی دل میں اتر آؤ کسی دن

    مری آنکھوں پر اپنے پاؤں دھر کے

    دم آخر تو سینے سے لپٹ جا

    کوئی جیتا نہیں اے جان مر کے

    لحد میں تم نہ چھیڑو اے فرشتو

    ستائے ہیں کسی کے عمر بھر کے

    نہ جب تک اس کو چھاتی سے لگایا

    غضب صدمے رہے درد جگر کے

    بنے آنسو پھپھولے صورت شمع

    جلائے ہیں ہم اپنی چشم تر کے

    برنگ شمع ٹھنڈا بھی کر اے صبح

    جلائے ہیں کسی کے رات بھر کے

    غم دنداں میں وہ لاغر ہوئے ہم

    کہ ہیں تار نظر چشم گہر کے

    خدا حافظ ترے بیمار کا ہے

    کہ اب غش آتے ہیں دو دو پہر کے

    کہیں تو دل جگر جلنے لگے گا

    نہ سنئے میری آہیں کان دھر کے

    دم آخر دیے اس بت نے بوسے

    وہ بوسے تھے کہ تھے توشے سفر کے

    کہیں پھر چوٹ کھائی تم نے آسیؔ

    بہت روتے ہو دل پر ہاتھ دھر کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے