Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ان کو بت سمجھا تھا یا ان کو خدا سمجھا تھا میں

بہزاد لکھنوی

ان کو بت سمجھا تھا یا ان کو خدا سمجھا تھا میں

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    ان کو بت سمجھا تھا یا ان کو خدا سمجھا تھا میں

    ہاں بتا دے اے جبین شوق کیا سمجھا تھا میں

    اللہ اللہ کیا عنایت کر گئی مضراب عشق

    ورنہ ساز زندگی کو بے صدا سمجھا تھا میں

    ان سے شکوہ کیوں کروں ان سے شکایت کیا کروں

    خود بڑی مشکل سے اپنا مدعا سمجھا تھا میں

    میری حالت دیکھیے میرا تڑپنا دیکھیے

    آپ کو اس سے غرض کیا ہے کہ کیا سمجھا تھا میں

    کھل گیا یہ راز ان آنکھوں کے اشک ناز سے

    کیفیات حسن کو غم سے جدا سمجھا تھا میں

    اے جبین شوق ہاں تجھ کو بڑی زحمت ہوئی

    آج ہر ذرہ کو ان کا نقش پا سمجھا تھا میں

    اک نظر پر منحصر تھی زیست کی کل کائنات

    ہر نظر کو جان جان مدعا سمجھا تھا میں

    آ رہا ہے کیوں کسی کا نام ہونٹوں تک مرے

    اے دل مضطر تجھے صبر آزما سمجھا تھا میں

    آپ تو ہر ہر قدم پر ہو رہے ہیں جلوہ گر

    آپ کو حد نظر سے ماورا سمجھا تھا میں

    یہ فغاں یہ شور یہ نالے یہ شیون تھے فضول

    کیا بتاتی تھی محبت اور کیا سمجھا تھا میں

    اس نگاہ ناز نے بہزادؔ مجھ کو کھو دیا

    جس نگاہ ناز کو اپنی دوا سمجھا تھا میں

    مأخذ :
    • کتاب : کاروانِ غزل (Pg. 78)
    • Author : فاروق ارگلیؔ
    • مطبع : فرید بک ڈپوٹ (2004)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے