اگر ہیں محبت میں کامل ہمیں ہیں
کہ سر تا قدم عشق میں دل ہمیں ہیں
ہمیں ہیں ہمیں زینت بزم عالم
ہمیں ہیں تری شمع محفل ہمیں ہیں
ہمیں میں ہیں راہیں وجود و عدم کی
فنا اور بقا کی منازل ہمیں ہیں
نہ حیرت ہے ہم کو نہ جلوہ کسی کا
ہمیں آئینہ ہیں مقابل ہمیں ہیں
کھلا جب گرے تھک کے ہم چلتے چلتے
ہمیں دشت غربت ہیں منزل ہمیں ہیں
جو ہو درمیاں کوئی پردہ اٹھاؤں
غضب یہ پڑا ہے کہ حائل ہمیں ہیں
ہمیں پر تو سیکھا ہے خنجر لگانا
ہمیں سے ہو کہتے کہ قاتل ہمیں ہیں
بہت ہیں ترے یوں تو دم بھرنے والے
ترے ناز اٹھانے کے قائل ہمیں ہیں
طلب گار جنت بہت ہیں جہاں میں
تجھے تجھ سے مانگیں وہ سائل ہمیں ہیں
نہ بھولے گا تو اور نہ بھولا کسی کو
خطا ہے ہماری کہ غافل ہمیں ہیں
دکھاتے ہو کیا جام صہبا میں ہم کو
چھلکتے ہر اک مے ہیں مائل ہمیں ہیں
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.