ساقی کو کس نے مجھ سے بےزار کر دیا ہے
ساقی کو کس نے مجھ سے بےزار کر دیا ہے
آنے سے میکدہ میں انکار کر دیا ہے
یہ میکدہ نہ چھوڑوں ساقی سے منہ نہ موڑوں
مستانِ معرفت نے ہشیار کر دیا ہے
بھر دے کوئی پیالی در سے نہ پھیر خالی
کوثر کا حق نے تجھ کو مختار کر دیا ہے
در پر ترے پڑا ہوں کس جا یہاں سے جاؤں
اپنوں سے تونے مجھ کو بےزار کر دیا ہے
آباد میکدہ ہو ساقی ترا بھلا ہو
الفت کا جام دے کر سرشار کر دیا ہے
غفلت میں سو رہے تھے گمراہ ہو رہے تھے
ساقی نے رخ دکھا کر دیندار کر دیا ہے
اٹھیں گے روزِ محشر ہم نام تیرا لے کر
دے دے کے تو نے ساغر سرشار کر دیا ہے
منصور کو پلا کر سر مست اسے بنا کر
پھر دار پر چڑھا کر سردار کر دیا ہے
ساقی مرا نرالا کعبہ کا رہنے والا
ہو اس کا بول بالا سرشار کر دیا ہے
جامِ شراب بھر دے مستانہ مجھ کو کر دے
سب مے کشوں کا تجھ کو سردار کر دیا ہے
ہے میکدہ شریعت بھر تو بھی جامِ وحدت
اکبر نے تجھ کو احمدؔ میخوار کر دیا ہے
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.