احد میں احمد کا ہے یہ نقشہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
احد میں احمد کا ہے یہ نقشہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
نہیں یہاں نام بھی دوئی کا کہ یار مجھ میں یار میں ہوں
عجب طرح کا ہے کچھ تماشا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
یہ ڈھنگ عالم سے ہے نرالا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
جو وہ ہے معشوق میں ہوں عاشق جو میں ہوں مخلوق وہ ہے خالق
مگر ہیں ملزوم و لازم ایک جا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
تمام عالم میں اس کو ڈھونڈا مگر کہیں کچھ پتہ نہ پایا
جو چشمِ وحدت سے میں نے دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
وہ ہے گلِ تر تو میں ہوں خوشبو میں آئینہ تو وہ آئینہ رو
نہ میں جدا وہ نہ مجھ سے بچھڑا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
نہ فصل کی کچھ جگہ ہے اصلا نہ وصل کہنے کا کچھ ہے موقع
کہاں کا میل اور فرق کیسا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
اگر ہوں میں آب تو وہ گل ہے اگر ہوں میں جان تو وہ دل ہے
ہوئے ہیں پر دونوں مل کے یکجا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
یہ باتیں محفوظؔ وہ ہی سمجھے نگاہِ مرشد کی جس پہ ہووے
ہر ایک کیا جانے یہ معما کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.