گرمیاں آپ نے کیں وصل کے انکاروں پر
گرمیاں آپ نے کیں وصل کے انکاروں پر
باتوں باتوں میں لٹایا مجھے انگاروں پر
ابھی اقرار نہ انکار ہے کچھ بوسوں کا
پڑ گئے نیل ترے پھول سے رخساروں پر
مجھ پر ابرو بھی کھینچی ہلنے لگیں پلکیں بھی
تیر مارے ستم ایجاد نے تلواروں پر
بیڑیوں کی ہے نہ چھنکار نہ غل نالوں کا
کچھ نہ کچھ بن گئی زنداں کی گرفتاروں پر
مسکراتا ہوا آتا ہے وہ یوسف شاید
بجلیاں کوندتی پھرتی ہیں خریداروں پر
نامہ بر چاہنے والوں کے چلے آتے ہیں
روز اترتے ہیں کبوتر تری دیواروں پر
کھول دو دفتر اعمال کو تم بھی محسنؔ
ابر رحمت امنڈ آیا ہے گنہ گاروں پر
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.