Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس کے آئینۂ رخسار کو دیکھا میں نے

میکش اکبرآبادی

اس کے آئینۂ رخسار کو دیکھا میں نے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    اس کے آئینہ رخسار کو دیکھا میں نے

    اے محبت ترے معیار کو دیکھا میں نے

    راستے سے کوئی مطلب تھا نہ منزل سے غرض

    ساتھ چل کر تری رفتار کو دیکھا میں نے

    دل کا سودا نہ کیا اور نہ کرنا تھا مجھے

    ہاں مگر نقد خریدار کو دیکھا میں نے

    دو قدم بھی نہ مسافر کا دیا ساتھ اس نے

    آپ کے سایۂ دیوار کو دیکھا میں نے

    اپنی آشفتہ مزاجی پہ ہوا مجھ کو غرور

    جب ترے گیسوئے خم دار کو دیکھا میں نے

    عمر بھر جھوٹی خوشامد کی رہی بات اونچی

    عمر بھر آپ کے دربار کو دیکھا میں نے

    تیری باتوں کا کسے ہوش ہے لیکن اے دوست

    سحر چشم و لب و رخسار کو دیکھا میں نے

    زندگی میرے مسائل کے سوا اور بھی ہے

    آپ اس قلزم ذخار کو دیکھا میں نے

    کچھ بتا میں تو سہی آپ کا میکشؔ تو نہ تھا

    آج اک کافر دین دار کو دیکھا میں نے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 290)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے