اس کے آئینۂ رخسار کو دیکھا میں نے
اس کے آئینہ رخسار کو دیکھا میں نے
اے محبت ترے معیار کو دیکھا میں نے
راستے سے کوئی مطلب تھا نہ منزل سے غرض
ساتھ چل کر تری رفتار کو دیکھا میں نے
دل کا سودا نہ کیا اور نہ کرنا تھا مجھے
ہاں مگر نقد خریدار کو دیکھا میں نے
دو قدم بھی نہ مسافر کا دیا ساتھ اس نے
آپ کے سایۂ دیوار کو دیکھا میں نے
اپنی آشفتہ مزاجی پہ ہوا مجھ کو غرور
جب ترے گیسوئے خم دار کو دیکھا میں نے
عمر بھر جھوٹی خوشامد کی رہی بات اونچی
عمر بھر آپ کے دربار کو دیکھا میں نے
تیری باتوں کا کسے ہوش ہے لیکن اے دوست
سحر چشم و لب و رخسار کو دیکھا میں نے
زندگی میرے مسائل کے سوا اور بھی ہے
آپ اس قلزم ذخار کو دیکھا میں نے
کچھ بتا میں تو سہی آپ کا میکشؔ تو نہ تھا
آج اک کافر دین دار کو دیکھا میں نے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 290)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.