اسے کیوں سحر سے نشاط ہو اسے کیا ملال ہو شام سے
اسے کیوں سحر سے نشاط ہو اسے کیا ملال ہو شام سے
جسے عشق ہے ترے ذکر سے جسے انس ہے ترے نام سے
وہ تمہارے طور و طریق تھے کہ ہزار رنگ بدل لیے
یہ ہمارے دل کا شعور ہے نہ ہٹے ہم اپنے مقام سے
مری آرزو کے چراغ پر کوئی تبصرہ بھی کرے تو کیا
کبھی جل اٹھا سر شام سے کبھی بجھ گیا سر شام سے
جو حیات عشق سوز گئی تو حیات حسن نکھر گئی
کبھی تیرے حسن خرام سے کبھی میرے سوز دوام سے
جو عزیز وارثیؔ تھا کبھی وہ عزیز وارثیؔ اب نہیں
نہ جنون عشق بتاں ہے اب نہ غرض ہے بادہ و جام سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 158)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.