اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا
اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا
میں اس کے واسطے کس وقت بے قرار نہ تھا
کوئی جہان میں کیا اور طرح دار نہ تھا
تری طرح مجھے دل پر تو اختیار نہ تھا
خرام جلوہ کے نقش قدم تھے لالہ و گل
کچھ اور اس کے سوا موسم بہار نہ تھا
وہ کون نالۂ دل تھا قفس میں اے صیاد
کہ مثل تیر نظر آسماں شکار نہ تھا
غلط ہے حکم جہنم کسے ہوا ہوگا
کہ مجھ سے بڑھ کے تو کوئی گناہ گار نہ تھا
وفور بے خودیٔ بزم مے نہ پوچھو رات
کوئی بجز نگۂ یار ہوشیار نہ تھا
لحد کو کھول کے دیکھو تو اب کفن بھی نہیں
کوئی لباس نہ تھا جو کہ مستعار نہ تھا
تو محو گلبن و گلزار ہو گیا آسیؔ
تری نظر میں جمال خیال یار نہ تھا
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 14)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.