وہاں مے کشی مے پرستی رہی
وہاں مے کشی مے پرستی رہی
یہاں عمر بھر فاقہ مستی رہی
کھلے کب رہے ظرف مے رات کو
مری روح ساقی ترستی رہی
حسیں دل کو تاراج کرتے رہے
ہمیشہ اجڑتی یہ بستی رہی
بکی مے بہت فصل گل میں گراں
جو سچ پوچھو پھر بھی یہ سستی رہی
کہاں رقص طاؤس مینا رہا
کہاں اے گھٹا تو برستی رہی
پلا دی تھی ساقی نے کیسی مجھے
کہ محشر میں بھی مجھ کو مستی رہی
تری زلف پر لوگ مرتے رہے
یہ ناگن یونہی سب کو ڈستی رہی
نہ کچھ دے سکے مے فروشوں کو بھی
بہت ان دنوں تنگ دستی رہی
قیامت میں بھی ان کے طرز خرام
قیامت پر آوازے کستی رہی
لحد پر اگا بھی جو سبزہ کبھی
گھٹا بن کے حسرت برستی رہی
یہ پست و بلند جہاں ساتھ ہیں
رہی یہ بھی جب تک یہ ہستی رہی
وہ بولے تری آہ سوزاں ریاضؔ
ہمیشہ ترا منہ جھلستی رہی
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 399)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.