وحشی تھے بوئے گل کی طرح سے جہاں میں ہم
وحشی تھے بوئے گل کی طرح سے جہاں میں ہم
نکلے تو پھر کے آئے نہ اپنے مکاں میں ہم
شیدائے روئے گل نہ ہیں شیدائے قد سرو
صیاد کے شکار ہیں اس بوستاں میں ہم
نکلی لبوں سے آہ کہ گردوں نشانہ تھا
گویا کہ تیر جوڑے ہوئے تھے کماں میں ہم
آلودۂ گناہ ہے اپنا ریاض بھی
شب کاٹتے ہیں جاگ کے مغ کی دکاں میں ہم
ہمت پس فنا سبب ذکر خیر ہے
مردوں کا نام سنتے ہیں ہر داستاں میں ہم
آتشؔ سخن کی قدر زمانے سے اٹھ گئی
مقدور ہو تو قفل لگائیں دہاں میں ہم
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.