جب کبھی عشق کا سامان نظر آتا ہے
جب کبھی عشق کا سامان نظر آتا ہے
خانۂ دل میں کوئی آگ لگا جاتا ہے
میں نے مانا کہ برے وقت کا مارا ہوں میں
دل پُر غم کو تری یاد سے چین آتا ہے
آب حیواں کا اثر خضر اٹھا کر رکھیں
جینا کیا ہے ہمیں مرنے میں مزا آتا ہے
تیرے ہونٹوں پہ فدا تیرے تبسم پہ نثار
مسکرانے سے ترے چاند بھی شرماتا ہے
واعظا قرب خدا سخت کٹھن ہے منزل
یہ عطیہ ہے جو قسمت ہی سے مل پاتا ہے
پسِ پردہ ہے کوئی قوت مقناطیسی
عشق بے ساختہ چلمن سے ملا جاتا ہے
ہم بھی اک آس لگائے ہوئے بیٹھے ہیں وجیہؔ
اسی امید میں جینے کا مزہ آتا ہے
- کتاب : دیوان وجیہ (Pg. 152)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.