ویران اور حسن کا منظر لئے ہوئے
ویران اور حسن کا منظر لئے ہوئے
اللہ رے دل تخیل دلبر لئے ہوئے
میں لطف اٹھا رہا ہوں دل و دلنواز کا
آئینہ آفتاب کے رخ پر لئے ہوئے
کتنوں کو ہوش تک نہ رہا اپنے آپ کا
گزرے جو آپ زلف معنبر لئے ہوئے
خود پی لیں یا پلا دیں کسی تشنہ کام کو
کیا دیکھتے ہیں ہاتھ میں ساغر لئے ہوئے
خاک لحد میں سوئیں گے یہ فتنہ گر تو کیا
اٹھیں گے پھر یہ فتنۂ محشر لئے ہوئے
یہ مطربان بزم تو کچھ راز دل نشورؔ
ہیں پردہ رباب کے اندر لئے ہوئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 309)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.