وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے
وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے
تصور کو وہ بہلائیں تصور ہم کو بہلائے
وہ چمکا چاند چھٹکی چاندنی تارے نکل آئے
وہ کیا آئے زمیں پر آسماں نے پھول برسائے
ازل سے تا ابد ہے جلوہ فرما حسن صد شیوہ
ہوہی صاحب نظر ہے جو برابر دیکھتا جائے
کہاں انساں کہاں عقل و خرد کی بیڑیاں توبہ
ذرا بھی عقل ہو تو آدمی دیوانہ ہو جائے
وجود نور پر موقوف ہیں آثار ظلمت بھی
نہ ہوگی روشنی تو پھر کہاں جائیں گے یہ سائے
ذھینؔ آسودگی راہ طلب میں ہے زیاں کاری
ہزاروں کوس ہیں وہ دور جو ایک لمحہ سستائے
- کتاب : آیات جمال (Pg. 200)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.