وہ ہو حق اب کہاں افسردہ ہے مے خانہ برسوں سے
وہ ہو حق اب کہاں افسردہ ہے مے خانہ برسوں سے
خواجہ عزیزالحسن مجذوب
MORE BYخواجہ عزیزالحسن مجذوب
وہ ہو حق اب کہاں افسردہ ہے مے خانہ برسوں سے
نہیں قائم ہوئی ہے مجلس رندانہ برسوں سے
ہے برگشتہ کسی کی نرگس مستانہ برسوں سے
لیے پھرتا ہوں میں اپنا تہی پیمانہ برسوں سے
نہ آئی میری نوبت وائے ساقی ہائے محرومی
برابر گو ہے گردش میں ترا پیمانہ برسوں سے
بعید انصاف سے ہے غیر کو ترجیح مجھ پر ہو
وہ عاشق کل ہوا میں ہوں ترا دیوانہ برسوں سے
بجز عجز و نیاز و بندگی میں اور کیا جانوں
یہ دل ہے زیر مشق ناز معشوقانہ برسوں سے
انہیں آخر مری یاد آئی اور اس انداز سے آئی
نہیں آیا ہے اس جانب مرا دیوانہ برسوں سے
بس اب آ جا بس اب آ جا کرم فرما کرم فرما
صدائیں دے رہا ہے کوئی بیتابانہ برسوں سے
صراحی در بغل ساغر بکف مستانہ وار آ جا
لگائے آسرا بیٹھا ہے اک مستانہ برسوں سے
دل پر شوق روز اس بزم میں اس طرح جاتا ہے
کہ دیکھی ہو نہ جیسے صورت جانانہ برسوں سے
کبھی مجنوں سناتا تھا اور اب مجذوبؔ سے سن لو
چلا آتا ہے دنیا میں مرا افسانہ برسوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.