وہ نظریں کیا ملیں راحت کی دنیا ہو گئی اپنی
وہ نظریں کیا ملیں راحت کی دنیا ہو گئی اپنی
مئے منصور اپنی ہے نوائے سرمدی اپنی
منا کر ہی رہی اس سنگ دل کو خامشی اپنی
زبان بے زبانی نے دکھا دی نغمگی اپنی
نہ چھوڑی شوق کی وارفتگی نے کج روی اپنی
جدھر منزل نہ تھی وہ راہ منزل بن گئی اپنی
بھلا وہ اور ہم پر صرف کرتے برہمی اپنی
نگاہ شوق کی گستاخیوں میں چھیڑ تھی اپنی
حجاب عشق میں ہم نے حقیقت دیکھ لی اپنی
نہ اپنی موت اپنی ہے نہ اپنی زندگی اپنی
نظر افزوزئی شمع تجلی اے زہے قسمت
کہاں بزم جمال ان کی کہاں پروانگی اپنی
خوشی سے وہ ہماری ہر خوشی پامال کر ڈالیں
جہاں تک ہے خوشی ان کی وہاں تک ہے خوشی اپنی
یہ غم یہ ہچکیاں یہ اشک پیہم چیز ہی کیا ہیں
بہت ہی ٹھوکریں کھلوائے گی دیوانگی اپنی
خدا رکھے تجھے اے مسکرا کر دیکھنے والے
ترے کعبہ کو اے زاہد یہیں سے بندگی اپنی
دل وحدت نما نے منظر کثرت بدل ڈالا
اس آئینہ میں صورت ہے وہی ان کی وہی اپنی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 184)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.