حیرت ہے کہ نقشِ کف پا کوئی نہیں ہے
حیرت ہے کہ نقشِ کف پا کوئی نہیں ہے
اس دشت میں کیا میرے سوا کوئی نہیں ہے
سوچیں تو عداوت کے ہیں انبار دلوں میں
دیکھیں تو کسی سے بھی خفا کوئی نہیں ہے
اے دوست تعجب ہے کہ شاداب رتوں میں
پتا بھی درختوں پہ ہرا کوئی نہیں ہے
اب روز گزر جاتے ہیں سیلاب سروں سے
اب خطرۂ گرداب بلا کوئی نہیں ہے
طوفان کوئی زیرِ زمیں چلتا ہے شاید
جنبش ہے دریچوں میں ہوا کوئی نہیں ہے
یہ عام خبر تھی کہ درِ شوق کھلے گا
ہر اک کا ارادہ تھا گیا کوئی نہیں ہے
اس طرزِ تکلم کو وفاؔ دیکھ رہا ہے
لب ہلتے ہیں لوگوں کے صدا کوئی نہیں ہے
- کتاب : تخلیق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.